حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،"فلسطین فتحیاب ہوگا" کے زیرعنوان ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جب ہم اس غاصب، قابض اور باطل حکومت، سرطانی پھوڑے اور اصل دشمن( اسرائیل) کی صفحہ ہستی سے نابودی کی بات کرتے ہیں تو یہ کوئی خواب و خیال اور آرزو نہیں کیونکہ ہم جھوٹی بات پر یقین نہیں رکھتے۔
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا، جب ہم کہتے ہیں قدس نزدیک آ گیا ہے تو واقعی نزدیک آگیا ہے اور جنگ سیف القدس نے ہر دور سے زیادہ قدس کو ہمارے نزدیک کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے دنیا میں بہت سوں کو اسرائیل کی نابودی کی بات بری لگے لیکن ہم حقائق کے بیان میں مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیتے بلکہ حقیقی امیدوں کی بات کرتے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ خطے میں داعش کا فتنہ، مسئلہ فلسطین کو سردخانے میں ڈالنے کی غرض سے پیدا کیا گیا تھا لیکن استقامی محاذ نے اس فتنے کو ناکام بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر استقامتی محاذ نہ ہوتا تو دنیا مسئلہ فلسطین کو بھول چکی ہوتی۔
حزب اللہ کے سربراہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اسرائیل کے مقابلے کو امریکہ کے تسلط کے خلاف جدوجہد سے الگ نہیں سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی تسلط نے خطے کے تمامتر وسائل کو اسرائیل کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور صیہونی حکومت کا وجود امریکہ کی حمایت سے وابستہ ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکی تسلط خطے کے عوام اور خاص طور سے عراق اور شام کے لوگوں کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے اور حالانکہ ہر قوم کو امریکی مداخلت کے بغیر اپنے مستقبل کے تعین کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا دشمن کے ذرائع ابلاغ نے تحریک مزاحمت کو بدنام کرنے کے لیے شدید جنگ کا آغاز کردیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے امریکہ کو لبنان کے موجودہ بحران کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن دیگر ملکوں کو لبنان کی مدد کرنے سے روک رہا ہے اور پابندیوں اور رکاوٹوں کے ذریعے عوام کو حزب اللہ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کی اقتصادی مشکلات اس ملک کے بہادر عوام کے ہاتھوں حل ہوں گی اور حکومت کی تشکیل کی فیصلہ کن گھڑی آنے والی ہے۔